Monday / Mar 09 2020
Newspaper : The Daily Jung (اردو)
عالمی سطح پر ترقی یافتہ ممالک چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہو چکے ہیں، جس کا سہرا ٹیکنالوجی میں برق رفتاری سے جدت طرازی کو جاتا ہے ۔ مصنوعی ذہانت جدید ٹیکنالوجی کا وہ شعبہ ہے، جس سے بلاشبہ اشرف المخلوقات کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اس شعبے میں جدت طرازی اس قدر تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے کہ اس نے بیشتر مقامات پر انسانی صلاحیتوں کو بھی مات دے دی ہے۔ ان میں سے چند پیش رفت درج ذیل ہیں۔ بصری Optical،ڈی این اے اور کوانٹم کمپیوٹرز اس دور کے کمپیوٹر میں ٹرانسسٹرز میں برقی روکا استعمال کیا جاتا ہے ،جس میں الیکٹران ٹرانسسٹرز میں اندر اور باہرکی جانب حرکت کرکے جوڑے دار منطق(Binary Logic) تخلیق کرتے ہیں ۔اب نئے طرز کے کمپیوٹر زتیاری کے مراحل میں ہیں ۔جن میں آپٹیکل کمپیوٹنگ ،ڈی این اے کمپیوٹنگ اور کوانٹم کمپیوٹنگ کا استعمال کیا جا ئے گا ۔آپٹیکل کمپیوٹنگ میں ٹر انسسٹرز کا استعمال کیا جائے گا اور زیریں سر خ شعاعوں میں فوٹون یا روشنی کی مرئی شعاعوں کا استعمال کیا جا ئے گا ،تا کہ زیادہ رفتار سے کمپیوٹر کے Processingکا عمل جا ری رکھا جا سکے ،کیوں کہ فوٹون (روشنی کے ذرات) الیکٹران کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہیں۔ جدید الیکٹرونک کمپیوٹر ز کام ترتیب میں انجام دیتے ہیں۔ ڈی این اے کمپیوٹر انسانی ذہن کی طرح ایک وقت میں کئی طرح کے افعال انجام دے سکتے ہیں ۔ توقع کی جارہی ہے کہ ڈی این اے کمپیوٹرز روائتی مشین کے مقابلے میں بہت تیز رفتار ہوں گے۔ بائیو چپس جن میں ڈی این اے مالیکیولز کو کمپیوٹر چپس کے ساتھ منسلک کیا گیاہے،یہ اس وقت تیاری کے مراحل میں ہے ۔اس کے ایک دفعہ تیار ہوجا نے کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈی این اے کمپیوٹرغیر معمولی طور پر طاقت ور ہوں گے اور ان کے اندر پیچیدہ مہمات انجام دینے کی صلاحیت ہو گی ،اس کے ساتھ ہی یہ حساب کتاب کا کام موجودہ مشینوں کے مقا بلے میں زیادہ تیزی سے انجام دے سکیں گے ۔کوانٹم کمپیوٹر جو کہ تیاری کے مراحل میں ہیں، موجود کمپیوٹر ز کے مقا بلے میں کروڑوں گنا زیادہ رفتار کے حا مل ہوں گے اور ان کے ذریعے منتقل ہونے والی اطلاعات Ultra Denseہوگی ۔امریکی اور جاپانی دفاعی ایجنسیوں نے کوانٹم کمپیوٹرز کی تیاری و تخلیق کے لئے کثیر بجٹ مختص کیا ہے ،کیوں کہ یہ با لکل محفوظ ہیں اور یہ کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کے اصول پر عمل کرتے ہیں۔ جس میں اطلاعات کسیSignal Pathکے بغیر سفر کرتی ہیں ۔ بردبار کمپیوٹر Sprintronicsتیزی سے ترقی کرتا ہوا میدان ہے، جس میں اطلاعات کا ذخیرہ کرنے اور منتقل کرنے کے لئے جدید الیکٹرو نکس میں استعمال کئے جا نے والے وولٹیج میں تبدیلی کے بجائے الیکٹران کی گردش پر انحصار کیا جا تا ہے۔ Bismuth Telluride نامی مواد میں یہ خصوصیات موجود ہے کہ یہ کمرے کے در جہ حرارت سے صفر مزاحمت کا اظہار کرتا ہے ۔نہ ہی اس سے کوئی حرارت پیدا ہوتی ہے ،چناں چہ اس سے پیدا ہونے والی طاقت (بجلی ) میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا۔ Sprintonics مادوں کے استعمال سے ہارڈ ڈرائیو کی اطلاعات ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے اور مقناطیسی Ramsکی رفتار میں اضافے کی توقع ہے ۔ایک اور اہم ایجاد ’’ Excitons ‘‘ کی ہے یہ الیکٹران ہیں جو کہ حاجز مواد Insulator Materialکے سوراخ میں بند ہوتے ہیں ۔Excitons ٹیکنالوجی پر مبنی منفی 148oڈگری سینٹی گریڈ پر کام کرنے والے Integrateسرکٹ تیار کر لئے گئے ہیں، چناں چہ اب موجودہ کمپیوٹر سے انتہائی تیز رفتار کمپیوٹر کی تیاری کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔ بچوں کی طرح سیکھنے والے روبوٹس جینوا میں اطالوی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایسے روبوٹس تیار کئے گئے ہیں جن میں اپنے اردگرد سے سیکھنے کی صلاحیت بڑھتی عمر کے بچوں کی طرح موجود ہے ۔ یہ روبوٹس تین چار سال کے بچوں کے جسامت کے حامل ہیں اور یہ اپنے ماحول سے رابطےکے ذریعے سیکھتے ہیں ۔سائنس دانوں نے ان روبوٹس کو ’’ i Cube‘ ‘ کا نام دیا ہے ۔ان روبوٹس سےیہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انسان کس طر ح سوچتا اور سیکھتا ہے۔یہ انسانی چہروں کو شناخت کرسکتے ہیں اور ماحول کے خلاف کوئی مخصوص شے کو شناخت بھی کر سکتے ہیں ۔ ان کی انگلیاں بھی ہیں جس کے ذریعے وہ چہروں کو تھام سکتے ہیں اور ہوا میں موجود گیند کو پکڑ سکتے ہیں ۔ یہ اُمید کی جا رہی ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ i Cubeمختلف آوازوں کو شناخت کر سکیں گے اور بولنا سیکھ لیں گے ۔یورپ کی گیارہ جامعات اور تخلیقی ادارے یورپی یو نین کی جا نب سے 12 بلین امریکی ڈالر کی امداد سے Robot Cubکے منصوبے پر مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں ۔بارہi Cubeتیار کئے جا چکے ہیں جن کو یورپ اور ترکی کی منتخب تجربہ گا ہوں میں بھیجا گیا ہے جہاں ان کو مختلف تربیتی پروگرام سے گذارا جائے گا ۔اس سے قبل تیار کئے جانے والے روبوٹس میں سوئس کنسوریشم کا بنا ہوا پہیوں والا رو بوٹ Kheperaاور جاپانی انسانی ساخت کا روبوٹPINO HRP-2اورASIMOروبوٹس ہیں ،جو میوزک چلا سکتے ہیں اور غیر ہموار زمین پر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔یہ روبوٹس صنعتی اور عسکری دونوں میدانوں کے حوالے سے اہم ہیں اور زیادہ روبوٹک فوج کے حامل ممالک دنیا پر حکومت کریں گے ۔ایک دفعہ روبوٹس اگر غیر معمولی ذہن Super Intellengtہوگئے اور اپنی ہی نقل کرنا سیکھ گئے تو پھر ہمیں زمین پر چلنے والی اس حیاتیاتی مخلوق کی ضرورت نہیں رہے گی ،جس کو’ ’انسان‘‘ کہا جا تا ہے ۔ مصنوعی ذہانت کا مایوس کن پہلو جس طر ح تیز رفتاری سے مصنوعی ذہانت ترقی کررہی ہیں ،اس سے یہ خدشہ ظاہر ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کسی دن ہمارے وجود کے لیے خطرہ بن جا ئے گی۔ خود سے ارتقا ء پذیر ہونے والی مشین،جن کے اندر دوسری مشینوں کو اپنے سے زیادہ بہتر بنانے کی صلاحیت ہو گی ۔اور اس کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس وقت جو روبوٹس موجود ہیں۔وہ گھر یلوکام بھی انجام دے سکتے ہیں ۔مثال کے طور پر گھر کی صفائی اور آپ کی معمولی سی ہدایت پر عمل کرتا ہے ۔لیکن اب ان جدید روبوٹس میں زیادہ پے چیدہ نظام مر بوط کردیا گیا ہے ۔ یہ روبوٹس تیراکی کرتے ہوئے شخص کے متعلق یہ اندازہ کرلیتے ہیں کہ یہ ڈوبنے والاہے ،اس کو بچانے میں مدد کرتے ہیں ،اس کے علاوہ سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے یہ ڈرائیور کو اس بات سےا ٓگاہ کردیتے ہیں کہ آگے ٹریفک زیادہ ہے ۔محققین اس بارے میں پریشان ہیں کہ وہ دن دور نہیں ،جب مصنوعی ذہانت کی ’’وحدانیت ‘‘(singularity) تخلیق ہوجائے گی اور یہ زنجیر تعامل (chain reaction)کے قابو سے باہر نکل جائے گا ۔ آپ کے جذبات جاننے والے روبوٹس کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر مسٹر رابنسن اور ان کے ساتھیوں نے ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو آپ کے جذبات کو جان کر رد عمل اختیار کرتا ہے ۔یہ ہمدردی ، خوشی ، غصے،چڑچڑاپن اور دوسرے جذبات کا اظہار آپ کے مزاج کے مطابق کرتا ہے ۔ اس سے قبل آواز کو شناخت کرنے والے سافٹ وئیرز موجود تھے، مگر اب مزاج (موڈ) کو شناخت کرنے والے سوفٹ وئیر ز میںایک نئی پیش رفت ہوئی ہے ۔روبوٹ میں ایک کیمرہ نصب کیا گیا ہے جو چہرے کی حرکات ، جسم کی حرکات (Body Gesture)اور آواز کی Pitchمیں ہونے والی تبدیلی کو شناخت کرکے متعلقہ فرد کے مجموعی موڈ کا جائزہ لے لیتا ہے اور پھر روبوٹس اپنے ذاتی الفاظ میں اس پر ردِ عمل کا اظہار کرتا ہے ۔ جنگی ہوائی جہاز روبوٹ مشینی ذہانت میں شاندار ترقی سے اب ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، جس کے ذریعے مشین جنگی ماحول میں زمین پر صورت ِ حال کا جائزہ لے گی اوردشمن کو تباہ کرنے کے لئے زیادہ بہتر حکمت عمل اختیار کرلے گی اس قسم کے روبوٹک فوجی کئی دفاعی اداروں بالخصوص امریکی اداروں میں انتہائی محنت کے ساتھ تیاری کے مراحل میں ہیں ۔2011 ء میں ایک تاریخی قدم اٹھا یا گیا، جس میںانسان کے بغیر چلنے والے جہاز جو کہ جہازکے مال بردار حصے سے پرواز کرتا ہوا دشمن کے جہاز کو دوسرے خطرات سے غافل کر دیتا ہے یا کہیں اور مصروف کرکے اپنی Baseپر واپس آجا تا ہے۔ اس جہاز کی پہلی اڑان (فلائٹ) کا کیلی فورنیا کے ایڈورڈ ائیر بیس سے کامیاب آزمائشی پرواز کا مظاہرہ کیا ۔جہاز میں اعلیٰ درجے کی مشینی ذہانت نصب کی گئی ہے اور یہ مختلف صورتِ حال میں اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوتا ہے ۔ دیوار کے پار دیکھنے والے روبوٹس امریکی بحری فوج نے ایک پروگرام کے لئے امداد فراہم کی ہے، جس کے تحت ایسے روبوٹ تیار کئے جا رہے ہیں جو اس قدرحساس ہیں کہ وہ دیوار کے پار …ہونے والی ریڈیو ویوز (لاسلکی شعاعوں )کو شناخت کرکے دیکھ سکتے ہیں ۔ اس روبوٹ میں انتہائی احساس RFاسکینر لگے ہیں جو چوڑی دھاریوں والے Wide Bandسگنل بھیج سکتے ہیں یہ سگنل سیمنٹ کی دیوار سے گذرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دیوار کے پیچھے موجود آوازوں اور مناظر کا انکشاف بھی کر سکتے ہیں، یہ روبوٹ دور سے کنٹرول کیےجا سکتے ہیںاور کسی ہوٹل کے کمرے ،دفتر، گھر کسی ملک کی جا سوسی کے لئے استعمال کیےجا سکتے ہیں ۔یہاں تک کہ کسی شخص ، کی سانس کی آواز بھی ان روبوٹس کے ذریعے دور سے سنی جا سکتی ہے ،اس میں انتہائی باریک شعاع،Ultra - wideبینڈ کئی گیگا ہرٹز کی حامل ریڈیو فریکوئنسی والے Sensor Arrayلگے ہوتے ہیں ۔اس روبوٹ کا نام Cougar 20Hرکھا گیا ہے اور اس کو Tialinuxکمپنی نے تیار کیا ہے ۔اس دوران خلائی شٹل ڈسکوری نے خلا میں پہلا انسانی شکل کا روبوٹ (Robonaut 2)خلا میں بھیج کر ایک دھماکہ کیا ہے ۔ یہ خلانوردوں کے کئی کام کرنا سیکھ لے گا اور مناسب تر بیت کے بعد خلا نوردوں کے کئی کام یہ روبوٹس انجام دیں گے ۔ گوشت خور روبوٹس رائل کالج آف آرٹس لندن کے جیمز آگر اور جمی loizeauنے کئی ایسے گھریلو روبوٹس تیار کیے ہیں جو مکھیوں اور دوسرے کیڑے مکوڑوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں ۔اور پھر انہیں کھا جاتے ہیں ،یہ کیڑوں کو ہضم کرنے سے حاصل ہونے والی توانائی سے فائدہ اُٹھائیں گے ،اس وجہ سے ان کو ایک Microbialایندھن کے بنے ہوئے سیل سے طاقت فراہم کی جاتی ہے جو کہ ان روبوٹس کے اندر نصب کردئیے جاتے ہیں اور روبوٹس اسی عمل سے چلتے ہیں ۔وٹامن کو بطور ایندھن استعمال کرنے کا خیال سب سے پہلے برطانیہ میں قائم کمپنی Bristol Robotics Labنے پیش کیا تھا۔ جنہوں نے سب سے پہلے 2004ء میں مکھی سے طاقت حاصل کرنے والے Fly-Poweredروبوٹ تیار کئے تھے اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ اسی طرح کے بحری روبوٹ بھی تیار کیے جا سکتے ہیں جو اپنی زندگی کے لئے سمندری حیوانات پر انحصار کر یں گے ۔
.یہ مصنف ایچ ای سی کے سابق صدر اور او ایس سی ممالک (سائنس) کے سائنس دانوں کے نیٹ ورک آفس کے صدر ہیں