اعلیٰ تعلیم میں حیرت انگیز پیشرفت

Friday / Jan 29 2021

Newspaper : The Daily Jung (اردو)

پاکستان کی پہلی غیر ملکی یونیورسٹی ،یعنی پاکستان آسٹریا ۔فاخ۔ ہوخ، شوے جس میں ٹیکنالوجی کے شعبہ جات اور4بڑے پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سینٹرز آف ایکسلینس ہیں،نے گزشتہ ماہ ہر ی پور ہزارہ میں ڈھائی سال کی ریکارڈ مدت میں کام کرنا شروع کردیاہے، یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے جس کیلئے وزیر اعظم عمران خان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس یونیورسٹی کا مقصد تربیت یافتہ انجینئرز تیار کرنا ہے۔ اس میںM.Sc,B.Sاور Ph.D کی سطح پر اعلیٰ ترین معیار کے ٹریننگ پروگرام ہوںگے، یہ شایددُنیا کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں8غیر ملکی یونیورسٹیز مل کرانتہائی اعلیٰ معیار پیش کر رہی ہوںگی اور اپنے کوالٹی ایشورنس سسٹمزکے ذریعے اعلیٰ معیار کو یقینی بنائیں گی۔ اِن میں3غیر ملکی جامعات کا تعلق آسڑیا اور 5جامعات کا تعلق چین سے ہے۔ یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاںسوفیصدفیکلٹی نے مغرب کی معروف یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ عمران خان اس یونیورسٹی کے قیام کے تمام تر کریڈٹ کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو اس کیلئے فنڈزفراہم کرنے پر قائل کیا۔ ایک اور نئی یونیورسٹی سیالکوٹ میں آسڑیا اور چین کی شراکت داری سے قائم کی جائے گی۔ پنجاب حکومت نے اس سے قبل2007 میںمیری کوشش کے نتیجے میں سویڈش یونیورسٹی کے قیام کیلئے سیالکوٹ میں600ایکڑز زمین مختص کی تھی، وہ پروگرام اس وقت کی پی پی پی کی حکومت نے منسوخ کردیا تھا۔ تاہم اب غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ میری نگرانی میں اپلائیڈ انجینئرنگ اورٹیکنالوجی کی ایک نئی یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ مجھے چونکہ خوش قسمتی سے نہ صرف چین بلکہ آسڑیا سے بھی سب سے بڑے قومی ایوارڈ مل چکے ہیں، جس کی وجہ سے میرے لئے ان ممالک کے سینئر ماہرینِ تعلیم اور اداروں کو پاکستان کے ساتھ باہمی تعاون کیلئے قائل کرنا نسبتاً آسان ہوگیا ہے۔سمبڑیال سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور گجرات کے مابین یہ یونیوسرٹی واقع ہے، لہٰذا یہ پاکستان کے صنعتی مرکز کے بیچ قائم ہے، یہی وجہ ہے کہ اس یونیورسٹی کو اعلیٰ معیار کی افرادی قوت کے ذریعے اس خطے میں صنعت کی ضروریات پورا کرنے کیلئے قائم کیا جارہا ہے، اور اس کی کوشش اعلیٰ ٹیکنا لوجی کی مصنوعات کی ترقی ہے۔ اس کا سہرا بھی وزیر اعظم عمران خان کو جاتا ہے جنہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس اہم منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے پر راضی کیا۔ اس یونیورسٹی میں جو مراکز قائم ہوں گے ان میں انڈسٹریل انجینئرنگ، انڈسٹریل مینجمنٹ ، انڈسٹریل مینو فیکچرنگ،چمڑے کی صنعت، سرجیکل گڈز، سپورٹس گڈز، مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، زرعی انجینئرنگ،انڈسٹریل بایو ٹیکنالوجی،بزنس مینجمنٹ، انٹر پرینیورشپ اور انو ویشن شامل ہیں۔ اس یونیورسٹی کا مرکزٹیکنالو جی پارک ہو گا تاکہ اس کے ذریعے جدت طرازی کو فروغ دیا جائے اور آسٹریا، چین اور پاکستان کی صنعتوںکے ساتھ قریبی روابطہ رکھنے والی نئی کمپنیوں کوقائم کیا جاسکے۔ اس میں صنعتی اہمیت کی تحقیق پر زوردیا جائے گا جس کا مقصد پاکستان کی مقامی مارکیٹ اور ا یکسپو ر ٹ کو ترقی دینا ہے۔ ٹیکنالوجی پارکس میں ایسی ٹیکنالوجی کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا جواعلیٰ ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات کی تیاری آسان بنائیںگی اور جدید مصنو عا ت کی تیاری کیلئے ایک بڑا فنڈ دستیاب ہوگا ۔ساتھ ہی اگر ان کا تعلق غیر ملکی کمپنیوں سے ہوا تو ان کو انٹلیکچول پراپرٹی کے حقوق بھی دیئے جائیں گے۔ ایک انوویشن فنڈ قائم کیا جائے گا جس کا مقصد جدت طرازی کو فروغ دینا ہوگا۔ٹیکنالوجی پارکس میں مطلوبہ تکنیکی انفرااسٹرکچر سے لیس عمارت بنائی جائے گی جس میں معروف بین الاقوامی تحقیقی اور ترقیاتی تنظیموں کی لیبارٹریاںقائم کی جائیں گی اور معروف بین الاقوامی مینو فیکچرنگ کمپنیوں کو جگہیں بھی دی جائیں گی جو طلباء کیلئے اہم اسٹارٹ اَپ سینٹرز ہوں گے۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم ہائوس کے عقب میںاسی طرح کے ایک اور یونیورسٹی پروجیکٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ لیکن وہ ایک پوسٹ گریجویٹ ریسرچ یونیورسٹی ہوگی جس میں مصنوعی ذہانت، انڈسٹریل بایوٹیکنالوجی، جینو مکس اور مائیکرو الیکٹرانکس سمیت نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پرتوجہ دی جائے گی۔ یہ منصوبے وزیر اعظم کی نالج اکانومی ٹاسک فارس کے تحت شروع کئے جارہے ہیں جس کے صدر خود وزیر اعظم ہیں اور میں وائس چیئرمین ہوں۔ اس طاقتور ٹاسک فورس کے ارکان میں امورِ خزانہ، منصوبہ بندی، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی اور آئی ٹی /ٹیلی کام کے وزراءاور بہت سے اعلی صنعت کار شامل ہیں۔ دیگراہم منصوبے جو نالج اکانومی ٹاسک فورس نے شروع کئے ہیں ، ان میں ہمارے ذہین ترین بچوں کو پی ایچ ڈی کی سطح کی تعلیم کے لئے دنیا کی چوٹی کی100یونیورسٹیوں میں بھیجنے اور ان کی واپسی پر ہمارے اداروں میں شامل کرنے کے لئے12ارب روپے کا وسیع اسکالرشپ منصوبہ شامل ہے۔ ایک اور اہم منصوبہ ، اعلیٰ معیار کی فاصلاتی تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ 6ارب روپے کی لاگت سے، لاہور کی ورچوئل یونیورسٹی میں مرکز قائم کیا جائے گااور اس سے پورے پاکستان میں یونیورسٹیوں کو فاصلاتی تعلیم کے لئے عمدہ کورسز اور سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ ایک اور اہم منصوبے کے تحت پاکستان بھر میں مصنوعی ذہانت کے سینٹرز آف ایکسیلینس کا نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔ ان مراکز کی توجہ زراعت ،صحت، صنعت، شہروں کی عمارتوںکی تعمیر،دفاع، منصوبہ بندی اور دیگر شعبوں میں ترقی پر ہوگی۔ میک کینسی گلوبلی رپورٹ کے مطابق،مصنوعی ذہانت کا2025تک تقریباً 15.7کھرب ڈالرکااَثرہوگا۔اگر پاکستان اس بڑھتی ہوئی مارکیٹ کا1فیصدبھی حاصل کر لیتا ہے تو اس کا اثر سالانہ160اَرب ڈالر ہوگا۔ جب ہم یہ غور کرتے ہیں کہ ہماری ایکسپورٹس تقریباً 25اَرب ڈالر پر ہی منجمدہیں تو اس طرح کے منصوبوں سے ایک بہت بڑی تبدیلی آسکتی ہے ہمیں ان نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں دانشمندی کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا چاہئے۔ پاکستان کو علم پر مبنی معیشت میں منتقلی میں مدد کیلئے نالج اکانومی ٹاسک فورس کے ذریعے سنجیدہ کاوشیںجاری ہیںجوصرف تعلیم،سائنس، ٹیکنا لو جی ،جدت طرازی، اعلیٰ ٹیکنالوجی اور ایکسپور ٹس کے ذریعے ہی ممکن ہے جس سے پاکستان بڑے طاقتور ملک کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔


.یہ مصنف ایچ ای سی کے سابق صدر اور او ایس سی ممالک (سائنس) کے سائنس دانوں کے نیٹ ورک آفس کے صدر ہیں