بیکٹیریا سونا تلاش کریں گے

Monday / Feb 15 2021

Newspaper : The Daily Jung (اردو)

سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایجادات کے مزید جھنڈے گاڑنے کے لیے ماہرین مصنوعی ذہانت کے ذریعے نت نئی چیزیں دریافت کرنے اور تحقیقات کرنےمیں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں سائنس داں مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے متعدد چیزیں تیار کررہے ہیں ۔جن میں سے کچھ بہت کار آمد ثابت ہو ئے ہیں اور کچھ پر مزید کام جاری ہے ۔ان میں سے چند کے بارے میں ذیل میں بتا یا جارہا ہے ۔ 3Dلیزر ٹی وی اس جدید دور میں لیزر ٹی وی کی ایک نئی قسم تیار کی جارہی ہے، جس میں پلازما اور ایل سی ڈی (LCD) دونوں کا استعمال کیا گیا ہے ۔اس کے ذریعے آپ گھر بیٹھے 3Dفلمیں دیکھ سکیںگے ۔اس کے لیے ایک خاص آنکھوں کا چشمہ لگانے کی ضرورت ہوگی ۔ان چشموں میں شفاف مایع کرسٹل لگے ہیں جو وولٹیج فراہم کرنے پر سیاہ ہو جائیں گے ۔یہ اسکرین کے ساتھ ہم آہنگی Synchronizationکے ساتھ کام کریں گے پہلے ایک آنکھ کے شیشے پر اندھیرا ہوگا،پھر دوسری آنکھ کے شیشے پر ۔ ٹی وی کی ڈسپلے اسکرین ہر آنکھ پر علیحدہ شبیہہ منتقل کرے گی ،جس سے 3 Dشبیہہ تخلیق ہو گی ۔3Dلیزر ٹیلی ویژن کی دنیا میں نئی پیش رفت کیلی فورنیا کی کمپنی کا کار نامہ ہے ۔100 انچ یا اس سے زیادہ بڑی اسکرین کے حامل نئے 3Dٹی وی میں لیزر کا استعمال کیا جا تا ہے جو کہ رنگوں سے بھرپور تصاویر پر لیزر روشنی منتقل کرتا ہے ۔یہ شیہات علیحدہ کی جا تی ہیں اورپھر ہر آنکھ پرعلیحدہ علیحدہ منتقل کی جا تی ہیں ۔ (3D)گلاس پرنٹنگ کمپیوٹر کی مدد سے ڈیزائن اور 3Dگلاس پرنٹنگ تیار کرنے کے لئے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے سائنس دانوں اور انجینئرز کی ایک ٹیم نے خود کا رعمل کے ذریعے کمپیوٹر سے منسلک 3Dگلاس پرنٹنگ مشین تیار کی ہے ۔ اس طریقے میں شیشے کے پائوڈر کی ایک پتلی تہہ انک جیٹ پرنٹر کی مدد سے ایک سطح پر بتدریج پھیلا دی جا تی ہے، اس کے بعد اس مواد کو فیوژن درجۂ حرارت تک گرم کیا جا تا ہے یہ طریقہ قدیم مصری تہذیب میں استعمال کیا جا تا تھا اب اس کو ڈیجیٹل پروسیس پر منتقل کردیا گیا ہے ۔ جھینگا مچھلی سے تیرنے کی مہارت سیکھنے والے روبوٹس قدرت نے پرندوں ، چونٹیوں ، شہد کی مکھیوں ، مچھلیوں ، مکڑیوں اور دوسرے جانوروں کو سمت کا احساس کرنے کی غیر معمولی صلاحیت دی ہے ۔اس صلاحیت کی وجہ سے وہ اپنے نظام میں پنہاںGlobal positioning system (GPS)سے اپنے مقام کو جان لیتے ہیں ان کی یہ حس زمین کے مقناطیسی میدان سے شاندار درستی کے ساتھ منسلک ہوتی ہے ،جس کے ذریعے وہ مطلوبہ رخ پر بغیر راستہ بھٹکے پہنچ جاتے ہیں۔جھینگا مچھلی کو جس جگہ سے پکڑا جاتا ہے ،اس سے 37 کلو میٹر دور رکھا جائے تو وہ بغیر کسی مدد کے اپنی واپسی کا راستہ تلاش کرلیتی ہے ۔اس کی وجہ اس کی راستہ پہچاننے کی غیر معمولی حس یا صلاحیت ہے ۔اس صلاحیت کی وجہ سے وہ زمین کی مقناطیسی فیلڈ میں رونما ہونے والی بے ترتیبی کا بھی احساس کرلیتی ہیں ۔ کیڑوں کی اس غیر معمولی صلاحیت کو یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا امریکا کے سائنس دان روبوٹس میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یہ بات ہمیں معلوم ہے کہ عمارتوں میں ایک قسم کی مقناطیسی نقشہ سازی ہوتی ہے ،جس کے میگنیٹو میٹر کو استعمال کرکے نقشہ تیار کیا جاسکتا ہے ۔اس قسم کے میدانی تغیرات( Field Variation)کو روبوٹ کے حافظے میں ذخیرہ کردیا جا تا ہے ۔ اس مقناطیسی نقشے کی مدد سے روبوٹ بصری نظام نہ ہونے کے باوجود اپنا راستہ تلاش کرلیتے ہیں ،بالکل اس طرح جھینگا مچھلی کے طریقے کار کو کامیابی سے روبوٹس میں نقل کیاگیا ہے۔ دماغ انسانی جسم کو مختلف سگنل بھیجتا ہے ،جس سے وہ مختلف افعال مثلاً گلاس اٹھا نے یا ٹی وی کھولنے کا کام کرتا ہے ۔معذور افراد میں جسم کو پیغام دینے والا میکینزم منتشر ہو جا تا ہے،جس کی وجہ سے جسم کے اعضاء دماغ کے بھیجے جانے والے افعال کی بجا آوری میں نا کام ہو جاتے ہیں ۔ کیا یہ ممکن ہے کہ دماغ کے اندر ایک ایسا برقی نظام نصب کردیا جائے جو دماغ میں ہونے والی سرگرمی کو ریکارڈ کرے اور مختلف عصبی chatter سے آنے والے پیغام کوریکارڈ کرکے یہ سمجھے کہ دماغ سے کیا احکامات آتے ہیں اور پھر ان احکامات یا پیغامات کو کسی تار کے بغیر جسم کے اعضاء تک پہنچا دے، تا کہ وہ ان پر عمل کر سکے ؟ اب سائنس داں یہ کام ممکن بنا رہے ہیں ۔ اس کے لیے دماغ میں مستقل طور پر برین چپ (Brain Chips) نصب کی جائے گی ۔یہ ٹیکنالوجی ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے ۔علاوہ ازیں اس کے ذریعے کسی حادثے کے نتیجے میں مریض کے حرام مغز میں ہونے والے زخم کو دور کرسکتا ہے ،کیوں کہ حرام مغز دماغ سے آنے والے پیغامات کوان اشاروں میں تبدیل کرتا ہے ،جس کے ذریعے اعضاء حرکت میں آتے ہیں ۔یہ انکشاف ہوا کہ اگر بعض کیمیائی اجزاء کی موجودگی میں ان کے حرام مغز پر بجلی کے سیدھے Burstمارے جائیں تو یہ Neuro Transmittersکا کام کر سکتے ہیں ۔ اب وہ دن دور نہیں ہے جب یہ سب کچھ انسانوں کے لئے بھی ممکن ہوجائے گا ۔ بھونروں کو استعمال کرکے سونا دریافت کیا سونا نکالنے کے لئے بیکٹیریا کو استعمال کیا جا سکتا ہے ؟ اب ایسا ہو سکتا ہے ۔کافی عرصہ سے بعض بیکٹیریا کے بارے میں یہ سمجھا جا تا ہے کہ وہاں جمع ہوتے ہیں جہاں سونا ہوتا ہے لیکن اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ خالص دھاتی سونے کی پیداوار میں ان کا کوئی کردار ہے یا نہیں یونیورسٹی آف Adelaideکے ڈاکٹر فرینک ریلتھ نے یہ انکشاف کیا کہ حل شدہ سونا بعض بیکٹیریم (Cupriavidus Metalliduranis) کے لئے زہریلا ہے، کیوں کہ یہ زہریلا سلفر کا حامل مرکب تشکیل دیتا ہے ۔ بیکٹیریم خودکو ان حل پذیر سونے کے مرکبات سے بیضرر دھاتی سونے میں تبدیل کرکے محفوظ بنا تا ہے ۔اس بیکٹیریم میں جینیاتی ترمیم کرکے اس کو اس طرح کرلیا جا تا ہے کہ جب یہ سونے سے منسلک ہوتا ہے تو یہ روشنی پیدا کرتا ہے ۔آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے سونے کو تلاش کرنے کی دلچسپ تیکنیک ایجاد کی ہے اس میں مٹی میں بیکٹیریم کو ملا دیا جا تا ہے اور اگر مٹی کے اس نمونے میں سونا موجود ہوگا تو اس کا سراغ لگا یا جائے گا ۔ مالیکیولر کمپیوٹرز ہمارے دماغ کے اندر مختلف افعال ایک ساتھ انجام دینے کی شاندار صلاحیت موجود ہے یہ کام دماغ نیورون ( عصبیوں )کے متحرک اور فعال طریقے کار کی وجہ سے انجام دیتا ہے ۔ اس کی پروسیسنگ کی رفتار 10ہزار بلین ہدایات فی سیکنڈ تک ہو سکتی ہے جب کہ دماغ میں موجود نیورون (عصبے) ان ہدایات کو ہزار فی سیکنڈ کی رفتار سے بھیجتے ہیں ،تاہم ابھی تک کمپیوٹر ڈیٹا کو ترتیب کے ساتھ processکرتا ہے ۔حال میں متعارف کروائے جانے والے Multi Core پروسیسنگ نے کچھ فرق پیدا کیا ہے ، جب کہ انسانی دماغ میں لاکھوں نیورنز ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ کمپیوٹر انسانی دماغ کے کام کرنے کی رفتار کو شکست نہیں دے سکتا ۔اب ہم ایک نئے آغاز پر کھڑے ہیں ۔اب مالیکیولر کمپیوٹر تیار کئے جا رہے ہیں جو کہ سلیکون کے بجائے نامیاتی سالموں (Organic molecules)پر بنائے جائیں گے ۔مالیکیولر کمپیوٹر جاپان اور مشی گن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تیار کئے ہیں جن میں ایک حد تک دماغ کے افعال کی نقل کی گئی ہے ۔اس کمپیوٹر میں موجود 300 نامیاتی سالمات ایک دوسرے سے ایک وقت میں بات کر سکتے ہیں ۔ بولتا ٹریفک لائسنس دنیا بھر میںلاکھوں ڈرائیورز کا وقت اور پیٹرول ٹریفک سگنل پرانتظارکرنے میں ضایع ہوتا ہے اب ایک کار ساز ادارے نے ٹریفک کمیونیکیشن سسٹم کے حوالے سے ایک حیران کن ایجاد کی ہے ،جس سے ٹریفک لائٹ اور کار ایک دوسرے سے برقی گفتگو کر سکیں گے اس کے ذریعے کار میں لگی اسکرین پر آنے والے پیغام سے ڈرائیور کو اس بات کا اندازہ ہو جائے گا کہ جس ٹریفک لائٹ کے قریب وہ پہنچنے والا ہے وہ کتنی دیر میں سرخ سے سبز یا سبز سے سرخ ہوگی۔اس طرح وہ کار کی رفتار کو کم یا زیادہ کر سکتا ہے ،تا کہ ٹریفک لائٹ پر انتظار کرنے کا وقت کم سے کم ہو جائے ۔ اس نظام کے تحت گاڑی کا ڈرائیور سڑک پر مختلف مقامات پر موجود ٹریفک کے ہجوم کی پلاننگ کرلے گا اورگاڑی کے لیے بہترین راستہ اختیار کرکے اپنی منزل تک پہنچ سکے گا، اور ٹریفک سگنل پر انتظار کرنے والے وقت سے بچ کر وقت اور رقم دونوں کی بچت ہو سکے گی ۔اس کے پائلٹ پروجیکٹ میں اس نظام کو استعمال کرتے ہوئے ایندھن کی 17 فی صد بچت مشاہدے میں آئی ۔ اب اس کی بڑے پیمانے پر آزمائش جرمنی کے شہر Ingolstadtمیں کی جا رہی ہے ۔ دیو ہیکل ہوائی جہاز :فٹ بال کے میدان سے بھی بڑے امریکی فوج نے ایک انتہائی بڑا ہوا سے ہلکا ہوائی جہاز تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اب Hindenburg کے گذرے ہوئے دن دوبارہ واپس آرہے ہیں۔اس کا ٹھیکہ Narthrop Grummanکمپنی کودیا گیا ہے جو کہ ایک بڑی ائیرشپ تیار کرے گی اس کا سائز فٹ بال کے میدان سے بڑا ہوگا ۔ یہ طویل عرصے تک رہنے والی متنوع ذہانت کی حامل گاڑی Long Endurance Multi-Intellegence Vehicle (LMEV)ہے جو کہ ہوا میں تین ہفتے تک قیام کرے گی، اس کا بنیادی مقصد نگہبانی اور نگرانی کا فریضہ انجام دینا ہے ۔ روبوٹک Exoskeleton اب حقیقت ہیں سائنس فکشن فلموں میں نظر آنے والا آئرن مین ان حقیقت بننے والا ہے اس کااطلاق صنعتوں اوردفاع کے میدان میں ہو گا ۔امریکی فوج اس قسم کے آلہ جات کی تیار ی کے لیے 2000 ء سے سرمایہ کاری کررہی ہے ۔امریکی کمپنی Raytheon Sarcosنے بے شمار اقسام کی بیرونی کھال Exoskeletonتیار کی ہیں جن کو پہن کر فوجی اپنی جسمانی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں ۔ یہ ڈھا نچے جسم کے اوپر پہنے جاتے ہیں اور ان کے اندر مختلف سنسرز (حساسیے) اور کنٹرولر لگے ہیں جن کی مدد سے ان کو پہننے والا فرد بھاری وزن طویل فاصلے تک بغیرکسی تھکن کے احساس کے لے کر جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اس قدر لچکدار ہیں کہ ان کو پہننے والا کھیلوں کی سرگرمیوں مثلاً فٹ بال میں آسانی سے حصہ لے سکتا ہے ۔ بیرونی ڈھانچہ Exoskeletonجسم کے مختلف اعضاء کو ڈھانکنے کے علاوہ ان کی فعالیت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔پہنےجانےوالےبیرونی ڈھانچے exoskeleton یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے میں تیار کئے گئے ہیں جو کہ پہننے والے کی ٹانگوں سے منسلک کئے جا تے ہیں اور اس کی ٹانگوں کی طاقت اورکار کردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہماری دفاعی ایجنسیوں کو اس قسم کی ایجادات میں پیش رفت کے لیے ملکی جامعات کے ساتھ tsourcing پروگرام شروع کرنے چاہئیں، تاکہ پاکستان اس تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا میں پیچھے نہ رہ جائے۔ آپ کا ٹیلی ویژن آپ کو دیکھ رہا ہے اب ایسے ٹیلی ویژن تیار کرلئے گئے ہیں ،جس میں چہروں کی شناخت کا آلہ لگا ہوا ہے اور اس میں لگے سینسرز آپ کی حرکات و سکنات پر نظر رکھیں گے ۔ اگر آپ ٹی وی نہیں دیکھ رہے ہیں تو یہ ٹیلی ویژن خود ہی بند ہو جائے گا یا مد ھم پڑجائے گا اس طرح بجلی کی بھی بچت بھی ہوگی ۔یہ خصوصیت ایک نجی کمپنی کےٹیلی ویژن میں موجود ہے اور بھی نجی کمپنیزاس خصوصیات کے حامل ٹی وی تیار کررہے ہیں ۔ ٹی وی میں لگے Ambient Light Sensor اسکرین کی روشنی کو بھی کمرے کی روشنی کے مطابق تبدیل کریں گے، تا کہ اسکرین پر با لکل واضح شبیہہ نظر آسکے۔


.یہ مصنف ایچ ای سی کے سابق صدر اور او ایس سی ممالک (سائنس) کے سائنس دانوں کے نیٹ ورک آفس کے صدر ہیں