Friday / Oct 21 2022
Newspaper : The Daily Jung (اردو)
’’نوجوانی کا چشمہ‘‘(Fountain of Youth) ، ایک افسانوی چشمہ ہے جس کا پانی پینے سے آپ ہمیشہ کیلئے جوان ہو جاتے ہیں ، یہ صدیوں سے ماضی کی کئی کہانیوں کا موضوع رہا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات نے اب اس افسانوی کہانی کو حقیقت کا رنگ دینا شروع کردیا ہے ۔ اس وقت اس میدان میں سائنسی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں جن کے تحت عمر رسیدگی کے عوامل کو سمجھنا اور پھر اس کا ادویات کے ذریعےتدارک کرنا، وغیرہ شامل ہیں ۔ اگر اسی رفتار سے تحقیقی سلسلہ جاری رہا تو وہ دن زیادہ دور نہیں کہ انسان کی اوسط عمر بڑھ کر دو سو سال تک پہنچ جائے گی۔پچھلی دو دہائیوں میں عمر رسیدگی اور لمبی عمر سے متعلق سائنس کے میدان میں حیرت انگیز پیش رفت ہوئی ہے۔ نتیجے کے طور پر، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آج پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط عمر 150 سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول میں جینیات (Genetics) کے پروفیسر ڈیوڈ سنکلیئر (Prof. David Sinclair)نے ایسے جینز (genes) کی نشاندہی کی تھی جو خمیر (yeast) کی زندگی کا دورانیہ تقریباً 30 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں اگر دستیاب غذائیت کی سطح کو کم کر دیا جائے۔ بعد میں اسی گروپ نے ایک کیمیائی مادہ NAD (Nicotinamide Adenine Dinucleotide) دریافت کیا جو دراصل عمر بڑھنے کے عمل کوروکنےکیلئے اہم ثابت ہوا ۔ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں ہمارے خلیوں میں NAD کی سطح 50فیصدتک کم ہو جاتی ہے ۔ NAD مرکب کی موجودگی توانائی کیلئے اہم ہے۔ مائٹوکونڈریا (Mitochondria) ہمارے جسم میں توانائی کے انجن کے طور پر کام کرتے ہیں۔ NAD کی سطح کا کم ہونا مائٹوکونڈریا (Mitochondria)کے بگاڑ کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں عمر بڑھتی ہے۔لہٰذا اگر NADکی سطح بڑھا دی جائے تو انسانی جسم میں ایک مضبوط اثر پیدا ہو سکتا ہے۔اسی تحقیقی گروپ کے ذریعہ دریافت کردہ ایک اور مرکب جو لال انگور اور کوکو (cocoa) میں موجود ہوتا ہے وہ مرکب "resveratrol" ہے۔ اسے اب بھی جانوروں میں عمر بڑھنے کے عمل کو روکنے کیلئےمفید پایا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر مرکبات بھی دریافت ہوئے ہیں جو عمر بڑھنے کے عمل کو سست کرتے ہیں، یا روکنے کیلئےمفید ثابت ہو ئے ہیں، ان میں Nicotinamide Mononucleotide (NMN) ہے ، اور ایک دوا میٹفارمین (metaformin) ہے، جو اس وقت ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال میں ہے۔ عمر بڑھنے کے عمل کے ذمہ دار جین (Gene) بھی گہرے مطالعے کا موضوع رہے ہیں۔ ڈیوڈ سنکلیئر نے ایک انٹرویو میںکہا کہ ’’ہم نے ایسے جینز (genes) دریافت کیے ہیں جو یہ کنٹرول کرتے ہیں کہ جسم کس طرح بڑھاپے کے خلاف لڑتا ہے اور ان جینز (genes)کواگر آپ صحیح طریقے سے استعمال میں لائیں، تو یہ بہت طاقتور اور مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ بڑھاپے کو بھی جوانی میں تبدیل کر سکتے ہیں، چوہوں میں تو یہ تجربات اپنااثر دکھا چکے ہیں‘‘۔2014میں سنکلیئر کو دنیا کے سو سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا گیا تھا اور 2018میں انہیں ٹائم میگزین کے ہیلتھ کیئر کے 50سب سے زیادہ بااثر افراد میں شامل کیا گیا تھا ۔ عمر بڑھنے کے عمل میں ہم جو خوراک کھاتے ہیں اس کی مقدار اور نوعیت دونوں بہت اہم ہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ کیڑے، مکھیوں اور چوہوں کی خوراک کو محدود کرنے سے ان کی عمر میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ رچرڈ وائنڈرخ اور ساتھی کارکن، امریکہ کی جامعہ وسکونسن میڈیسن میں یہ ظاہر کرنے میں کامیاب رہے کہ جب بندروں کو کم حرارے (calories)والی خوراک (کنٹرول گروپ کے مقابلے میں 30 فیصد کم حرارے(calories)) کھلائی جاتی ہے تو ان کی زندگی کا دورانیہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔ نیویارک کے ماؤنٹ سینائی اسکول برائےطب میں چارلس موبز اوران کے ساتھی کارکنوں نےانسانوں میں ایک اور تحقیق کی ، انہوں نے خوراک کی مقدار میں کمی اور انسانوں میں طویل عمر کے درمیان تعلق ثابت کیا۔ زندگی کی مدت میں کمی نظام زندگی پر’’آکسیڈیٹیو تناؤ‘‘کی وجہ سے ہوتی ہے جو گلوکوز کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر ہم کم کیلوریز استعمال کرتے ہیں تو گلوکوز کے ہضم کے عمل میں کمی انسانوں کی زندگی کو طول دینے کا باعث بنتی ہے۔ عمرکےبڑھنے کی ایک اہم وجہ آکسیڈیٹیو عمل سے ہمارے حیاتیاتی نظام کو پہنچنے والا نقصان ہے۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ نقصان دہ متحرک آکسیجن (Reactive Oxygen) یعنی آکسیجن ریڈیکلز (Oxygen Redicals) ہیں۔ آکسیجن ریڈیکلز ہمارے ڈی این اےپر حملہ کرتے ہیں اور اس طرح عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔ اس حملے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا پتہ لگانے اور اس کی مرمت کیلئے اندرونِ جسم قدرتی طور پر تعمیر اور مرمت کا نظام موجود ہے، لیکن یہ نظام بھی ہماری عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم موثر ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے اندرونی خلیوں کے نظام میں ٹوٹ پھوٹ بڑھ جاتی ہے۔ اس صورتحال میں اینٹی آکسیڈنٹس جیسے وٹامن سی (Vitamin C) کو صحت مند زندگی گزارنے کیلئے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم، زیادہ حرارے والی خوراک (High Calorie Diet) زیادہ آکسیڈیٹیو تناؤ کی وجہ سے عمررسیدگی کے عمل کو تیز کرتی ہے۔ عمر بڑھنے کا ایک اہم پہلو’’عمر رسیدگی کی گھڑی‘‘ ہے جو کروموسوم کے آخری سرے میں ڈی این اے میں واقع ہے۔ یہ ایک حفاظتی ٹوپی ہے، جسے ’’ٹیلومیر‘‘(telomere) کہا جاتا ہے، جو ڈی این اے (DNA) کو نقصان سے بچاتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، یہ حفاظتی ٹوپی ختم ہوتی جاتی ہے، اور ہمارے ڈی این اے (DNA) کا سالمہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے۔ اس لیے سائنس دان اس ٹوٹی ہوئی ٹوپی کو بحال کرنے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں اور TA-65 نامی ایک مرکب کوڈ دریافت ہوا ہے جو ٹیلومیر (Telomere) کی مرمت میں مدد کرتا ہے۔ حال ہی میں یہ پایا گیا کہ سمندری اسکوارٹس (Sea Squirts)جو جاپان اور کوریا میں عام طور پر کھائے جاتے ہیں عمر بڑھنے کے عمل کو نمایاں طور پر سست کرتے ہیں اور روک بھی سکتے ہیں۔
.یہ مصنف ایچ ای سی کے سابق صدر اور او ایس سی ممالک (سائنس) کے سائنس دانوں کے نیٹ ورک آفس کے صدر ہیں