Monday / Sep 02 2024
Newspaper : The Daily Jung (اردو)
عالمی سطح پر جو شعبے انتہائی برق رفتاری سے ہماری سماجی و اقتصادی زندگی پر اثر انداز ہو رہے ہیں ان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے وہ شعبے ہیں جو کرہ ارض کے تمام طول و عرض پر محیط ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدید پیشرفت صرف ان ممالک کے منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہے جو تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سی ایجادات صنعتی شعبوں میں انقلاب برپا کر رہی ہیں جس کی بدولت جدید ٹیکنالوجیاں عالمی منڈیوں پر غلبہ حاصل کر رہی ہیں۔
سب سے تیزی سے ترقی پذیر شعبوں میں سے ایک مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ہے۔ اوپن اے آئی کے GPT-3اور GPT-4کی دریافت نے دنیا ئے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کر دیا ہے ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے امتزاج نے مزید جدت طرازی کو جنم دیا ہے۔ اس کی ایک مثال AI اور مشین لرننگ< (Machine Learning) ہے جس کے شعبہ صحت عامہ میں وسیع اطلاق نے علاج و معالجے کے اطوار کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ AIسے چلنے والے تشخیصی آلات ڈاکٹروں کو ابتدائی مراحل میں زیادہ درستی کیساتھ بیماریوں کی شناخت کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، AIالگورتھم (AI Algorithm)طبی تصاویر و خاکوں (Images)کا تجزیہ کر سکتے ہیں، جیسے کہ ایکس رے اور (Magnetic Resonance Imaging )ایم آر آئی، ان خامیوں کا زیادہ بہتر انداز سے پتہ لگا سکتے جو انسانی نظر سے چوک سکتی ہیں۔ مزید برآں، AIادویات کی دریافت میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو کہ نئی ادویات کو مارکیٹ تک لانے سے منسلک وقت اور لاگت کو نمایاں طور پر کم کر رہی ہیں۔ نہ صرف یہ کہ اسکے ذریعے بیماریوں کی تشخیص و علاج آسان ہوا ہے بلکہ اسکی بدولت مختلف مرکبات مختلف حیاتیاتی اہداف کیساتھ کیسے تعامل کریں گے اس کی پیشگوئی جیسے اہم مرحلے کو سر کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس جدید پیش رفت نے صحت سے منسلک زندگی کے بہت سے مسائل حل کر دیئے ہیں تو ہرگز بیجا نہ ہوگا۔
ایک اور اہم شعبہ مالیات کا ہے اس صنعت میں، AI اور ML نے مالیاتی اداروں کے کام کرنے کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے۔ AI الگورتھم (AI Algorithm) مالیاتی گھپلوں کا پتہ لگانے، مالیاتی نقصانات سے نمٹنے اور ذاتی نوعیت کی مالی خدمات کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔ اسکے علاوہ، روبو مشیر (Robo Advisor)، جو مالیاتی مشورے اور ادارہ جاتی سرمایہ کاری نظامت (Portfolio Management)فراہم کرتے ہیں، تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ انفرادی ادارہ جاتی سرمایہ کاری اور مالیاتی اہداف کے مطابق سرمایہ کاری کی حکمت عملی تیار کرتے ہیں اور مالیاتی منصوبہ بندی کو آسان بناتے ہیں۔ غرض، AIاورMLصارفین کے روزمرہ کے معمولات کو آسانیاں فراہم کر رہے ہیں جیسا کہ ایمیزون کے الیکسا(Alexa)، ایپل کی سری (Apple’s Siri)، اور گوگل اسسٹنٹ جیسےنادیدہ مددگار (Virtual Assistants) صارفین کی ضروریات کو سمجھنے اور ان کا جواب دینے کے لیےAIپر انحصار کرتے ہیں، اس سے معمولات کو ترتیب دینے، جدید گھریلو آلات کو کنٹرول کرنے اور دیگر معلومات تک رسائی جیسے کاموں کو انجام دینے میں آسانی ہوتی ہے۔ خوردہ فروشی میں، مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام میں ماضی کے طرز عمل کی بنیاد پر انفرادی ترجیحات اور مصنوعات کی خرید و فروخت آسان بناتے ہیں اور صارفین کے اطمینان اور فروخت میں اضافہ کرتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت مارکیٹ کا حجم 2020ء میں 62.35ارب ڈالر تھا جس کاہدف 2028ء تک 930.72ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ جبکہ ٪ 42.2 مجموعی سالانہ پیداواری شرح CAGRکے حساب سے یہ تقریباً 108.42ارب ڈالر کی سالانہ ترقی کی نمائندگی کرتا ہے۔
روبوٹکس (Robotics) اور آٹومیشن کے متعلقہ شعبے میں بھی گزشتہ پانچ سال میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، اس جدت طرازی نے مختلف صنعتوں کو یکسر تبدیل کیا ہے اور کام کے مستقبل کو نیا انداز فراہم کیا ہے۔ روبوٹک ٹیکنالوجی (Robotics Technology)، مصنوعی ذہانت ، اور مشین لرننگ میں جدت طرازی روبوٹس کی مختلف اقسام کو تشکیل دے رہی ہے جو پیچیدہ کاموں کو اعلیٰ درستی اور کارکردگی کے ساتھ انجام دے سکتے ہیں۔ یہ پیشرفت صنعتی سامان سازی (Manufacturing)، ذرائع نقل و حمل (Logistics)، صحت عامہ ، اور دیگر شعبوں میں مشینی خود کاری کو فروغ دے رہی ہے، پیداواری صلاحیت، حفاظت اور کام کرنے کی کارکردگی کو بہتر بنا رہی ہے۔ صنعتی سامان سازی میں، روبوٹکس (Robotics) اور خودکاری (Automation)ا سمارٹ فیکٹریوں (Smart Factories)کے تصور کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں، جہاں مشینیں، روبوٹ اور انتظامیہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور آپس میں متعلقہ مصنوعات سازی میں درپیش مسائل اور ضروریات کے بارے میں گفتگو بھی کرتے ہیں۔ پیداوار کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ جدید روبوٹس ، AIاور انٹرنیٹ آف تھنگز (Internet of Things IoT)کے ساتھ مل کر، حقیقی وقت(Real time)میں نگرانی، متوقع دیکھ بھال، اور اضافی سامان سازی (Adaptive Manufacturing) کرتے ہیں اس کے نتیجے میں کم وقت تیاری ، اور کم پیداواری لاگت میں اعلیٰ کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ (جاری ہے)
.یہ مصنف ایچ ای سی کے سابق صدر اور او ایس سی ممالک (سائنس) کے سائنس دانوں کے نیٹ ورک آفس کے صدر ہیں